سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(313) قرض پر دی ہوئی رقم پر زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے؟

  • 25428
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 681

سوال

(313) قرض پر دی ہوئی رقم پر زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک زمیندار کسانوں (ہاریوں) کو جنوری کے شروع میں چار پانچ لاکھ روپیہ قرضہ دیتا ہے۔ دسمبر میں ہاریوں سے روپیہ وصول کر لیتا ہے۔ ان میں کوئی ہاری سال کے بعد قرضہ واپس دے کر چلے جاتے ہیں اور کوئی بیٹھے رہتے ہیں۔ کیا جوہاریوں سے روپیہ سال کے بعد وصول ہوتا ہے اس میں سے زکوٰۃ نکالنی چاہیے؟(محمد قاسم اﷲ ڈنوں سموں گوٹھ حاجی محمد سموں کنری سندھ) ( ۱۱۔ اپریل ۱۹۹۷ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرض پردی ہوئی رقم چونکہ مالک کی ملک ہوتی ہے لہٰذا اس کی زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے۔ ہاں البتہ قرض کی ایسی رقم جس کے ملنے کی امید نہ ہو۔ اس کے دستیاب ہونے پر صرف ایک سال کی زکوٰۃ ہے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ  کا فیصلہ یہی ہے۔ ملاحظہ ہو موطا امام مالک مع زرقانی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:288

محدث فتویٰ

تبصرے