سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(311) جہاد کے نام پر صدقہ فطر

  • 25426
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 604

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل جہاد کے نام پر صدقہ فطر لیا جا رہا ہے حالانکہ احادیث میں واضح طور پر آیا ہے کہ عید کا چاند نظر آنے کے بعد سے لے کر نمازِ عید الفطر تک صدقہ فطر ادا کیا جائے تاکہ غریب لوگ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں ، جب کہ جہاد کے نام پر لیا جانے والا صدقہ اتنی جلدی راتوں رات تو نہیںجا سکتا۔ اور ویسے بھی صدقہ غریبوں کے لیے خاص کیا گیا ہے۔ یہ واضح کریں کہ واقعی صدقہ فطر جہاد کے لیے دیا جا سکتا ہے ۔ اگرچہ ان تک نہ ہی پہنچ سکے۔ (سائل: حاجی محمد اصغر الکافی،راجن پور) (۱۹ مارچ ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مقامی فقراء ومساکین کا صدقہ الفطر میں اصل استحقاق ہے۔ ہر صورت ان کوترجیح ہونی چاہیے۔ بلاشبہ اس کی ادائیگی چاند نظر آنے کے بعد ہونی چاہیے۔ اگرچہ دو تین روز پہلے دینے کا بھی جواز ہے۔ہر کارِ خیر میںجہاد کے نام پر لقمۂ غریب چھیننا بہر صورت اچھی بات نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:286

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ