السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیاغذائی اشیاء دینے کے بجائے یہ جائز ہے کہ اسلامی مرکز مسلمانوں سے ایک اندازے کے مطابق صدقہ فطر کی نقد رقم وصول کرلے۔ پھر غذائی اشیاء کے دکان داروں کے تعاون سے ایسے کارڈ یا کوپن جاری کرے جو غریبوں اورمسکینوں کو دے دیے جائیں، تاکہ وہ ان کے ذریعے جب چاہیں اپنی ضرورت کے مطابق غذائی اشیاء حاصل کرسکیں؟ (مغربی مسلمانوں کے روزمرہ مسائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس تصور میں غالباً دو اجتہاد جمع ہوگئے ہیں جو اس مسئلہ میں وارد ہیں۔ اس سے یہ تسلی بھی ہوجاتی ہے کہ صدقہ فطر کی رقم صرف غذائی اشیاء پر صرف ہو جیسے اکثر فقہا کا قول ہے، اس کے ساتھ ساتھ غذائی اشیاء کے انتخاب کی اور ضرورت کے وقت میسر آنے کی سہولت بھی حاصل ہوجاتی ہے۔ بجائے اس کے کہ غریب آدمی کے پاس غلے کاڈھیر لگ جائے جس کی اس کو ضرورت نہ ہو، یا ضرورت ہولیکن دوسری اشیاء سے کم ضرورت ہو، اور بجائے اس کے غریب آدمی کے پاس اتنا غلہ جمع ہوجائے جسے سنبھالنا اور سٹور کرنا اس کے لئے مشکل ہو، اس تصور سے یہ موقع ملتا ہے کہ غلہ اُٹھائے پھرنے کی بجائے وہ یہ کوپن لے لے جن سے وہ اپنی مرضی کے مطابق، اور ضرورت کے وقت کھانے پینے کی چیز حاصل کرسکتا ہے۔ اس طرح وہ نہ ان غذائی اشیاء کو وصول کرنے پر مجبور ہوتا ہے جن کی اسے ضرورت نہیں، نہ اس وقت وصول کرنے پر مجبور ہوتا ہے جب اسے ضرورت نہیں ہوتی۔ اور پھر غذائی اشیاء کے دائرہ سے باہر بھی نہیں نکلتا، جبکہ صدقہ فطر کے مسئلہ میں اکثر فقہا اس دائرہ تک محدود رہتے ہیں۔ اس طرح صدقہ فطر کا مقصود کامل ترین انداز سے پورا ہوجاتا ہے۔ اور کسی معاملہ میں جب شارع کا مقصود معلوم ہو، تو اس کو حاصل کرنے کے لئے وہ راستہ اختیار کرنا چاہئے جس سے اس کا حصول زیادہ ممکن ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب