السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فطرانے کی رقم پورے رمضان میں کسی بھی وقت نکالی جا سکتی ہے یا صرف دو دن قبل یا عید سے قبل شرط لازم ہے، نیز فطرانے کی رقم یا زکوٰۃ کی رقم وہیں تقسیم کی جانی چاہیے۔ یا باہر بھیجی جا سکتی ہے۔ اس میں افضل کونسی چیز ہے؟ (ڈاکٹر حبیب الرحمن کیلانی) (۱۲ جون ۲۰۰۹ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بہتر ہے کہ فطرانہ ان جنسوں سے دیا جائے جو حدیث میں منصوص ہیں۔ بوقتِ ضرورت پیسے بھی دیے جا سکتے ہیں اس کے اخراج کا بہتر وقت نمازِ عید سے قبل ہے۔ صدقۃ الفطر میں لفظ الفطر اس بات کا متقاضی ہے ۔ اس سے پہلے اخراج محل نظر ہے۔
پہلا حق مقامی لوگوں کا ہے۔ بوقت ِ ضرورت دوسری جگہ نقل بھی جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الزکوٰۃ میں اس طرح ’’باب‘‘ قائم کیا ہے:
’بَابُ أَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنَ الأَغْنِیَاءِ وَتُرَدَّ فِی الفُقَرَاءِ حَیْثُ کَانُوا‘(صحیح البخاری مع فتح الباری،ج:۳،ص:۳۵۷)
امریکہ میں مسلمانوں کے بعض علاقوں میں، اور ملک کے بعض دوسرے حصوں میںبعض اوقات وہ خوردنی اشیاء دستیاب نہیں ہوتی جن کا ذکر شرعی نصوص میں کیا گیاہے۔ اسی طرح بعض اوقات بہت سے غریب مسکین مسلمانوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ ان اشیاء خوردنی سے کیسے استفادہ کرسکتے ہیں، اس صورتِ حال میں کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں :
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب