السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا بیٹا ڈیڑھ سال کا ہو گیا ہے میں اس کا عقیقہ ابھی تک نہیں کر سکا، کیا اب عقیقہ ہو سکتا ہے؟ اور کیا اسے عقیقہ ہی کہیں گے؟ یا یہ صدقہ ہوگا؟ مہر بانی فرما کر رہنمائی فرمائی جائے۔ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!سنت طریقہ تو يہی ہے كہ بچے كا ساتويں روز سر منڈايا جائے، اور اسى دن عقيقے كا جانور بھى ذبح كيا جائے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
اور اگر کسی مجبوری کی وجہ سے ساتويں روز نہ کر سکے اور ساتویں کے علاوہ كسى اور دن عقيقہ کا جانور ذبح كرے يا نام ركھے تو اس ميں كوئى حرج نہيں ہے، اور اسى طرح وہ عقيقہ كسى اور دن اور سر كسى اور دن منڈاتا ہے تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں.جب ساتویں دن کے بعد بھی عقیقہ ہو سکتا ہے تو وہ عقیقہ ہی ہوگا ،اسے کوئی خاص صدقے کا نام نہیں دیا جائے گا،اگرچہ عقیقہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائلجلد 02 |