السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا شوہراپنی بیوی کا دودھ پی سکتا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!خاوند كے ليے بيوى سے كوئى بھى فائدہ اٹھانااور اس سے خوش طبعى كرنا جائز ہے، صرف دبر ميں دخول ( يعنى پاخانہ والى جگہ كا استعمال) اور حيض و نفاس كى حالت ميں بيوى سے جماع كرنا حرام ہے، اس كے علاوہ سب جائز ہے، خاوند جو چاہے كر سكتا ہے مثلاً بوس و كنار اور معانقہ اور چھونا اور اسے ديكھنا وغيرہ. حتىٰ كہ اگر وہ بيوى كے پستان سے دودھ پى لے تو يہ بھی مباح استمتاع ميں شامل ہوتا ہے، اور اس پر دودھ كے اثرانداز ہونے كا حکم نہیں لگایا جا سكتا كيونكہ بڑے شخص كى رضاعت حرمت ميں مؤثر نہيں ہے، بلكہ رضاعت تو دو برس كى عمر ميں مؤثر ہوتى ہے. مستقل فتوىٰ كميٹى كے علماء كا كہنا ہے:
اور شيخ محمد صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائلجلد 02محدث فتویٰ |