السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اعتکاف کرنا صرف مسجد ِ حرام اور مسجد نبوی کے ساتھ خاص ہے یا ہر مسجد میں کیا جا سکتا ہے ؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اعتکاف صرف مسجد حرام اور مسجد نبوی میں ہی ہو سکتا ہے اور وہ ﴿وَ اَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ ﴾ (البقرۃ:۱۸۷) سے مراد بھی یہی دو مساجد لیتے ہیں اور تثنیہ پر جمع کا اطلاع جائز سمجھتے ہیں۔ (محمد یونس ،خوشاب) (۱۰ مئی ۲۰۰۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اعتکاف مسجد حرام اور مسجد نبوی کے ساتھ ہی مخصوص نہیں بلکہ آیت ﴿وَ اَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ﴾ (البقرۃ:۱۸۷) کے عموم کی بناء پر (مساجد) کے لفظ کادو پر اطلاق کرنا بلادلیل ہے۔ ’’صحیح بخاری‘‘ میں امام بخاری رحمہ اللہ کا فہم یہی ہے ۔ چنانچہ فرماتے ہیں:
’ بَابُ الِاعْتِکَافِ فِی العَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَالِاعْتِکَافِ فِی المَسَاجِدِ کُلِّهَا لِقَوْلِهِ تَعَالَی: ﴿وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی المَسَاجِدِ، …الخ۔‘
’’یعنی اللہ کے اس فرمان کی بنا پر جملہ مسجدوں میں اعتکاف کرنا جائز ہے۔‘‘
’’تفسیر کشاف‘‘ میں آیت ِ مذکورہ کے تحت مرقوم ہے کہ:
’ فِیْه دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الاِعْتِکَاف لَایَکُوْن اِلَّا فِی مَسْجِدٍ وَ أَنَّهُ لَا یَخْتَصُّ بِه مَسْجِدٌ دُوْنَ مَسْجِد ۔‘
’’ اس میں اس امر کی دلیل ہے کہ مسجد کے بغیر اعتکاف ناجائز ہے اور پھر کسی ایک مسجد کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ سب مسجدوں میں جائز ہے۔‘‘
امام قرطبی رحمہ اللہ نے یہ بات سلف کی ایک جماعت سے نقل کی ہے۔ (تفسیر قرطبی:۳۳۳/۲)
فقیہ ابن رشد نے کہا ہے:
’فمن رجح العموم قَالَ فِی کُلِّ مَسْجِدٍ عَلٰی ظَاهِرِ الْآیَة۔‘ (بدایة المجتهد:۳۱۳/۱)
’’جس نے عموم کو ترجیح دی اس نے کہا کہ آیت کے ظاہری مفہوم پرہر مسجد میںاعتکاف کا جواز ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب