السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ اگر روزہ نہیں ٹوٹتا تو اس کی دلیل کیا ہے؟ (محمد جہانگیر پوٹھ شیرڈ ڈیال میر پور کے۔ اے) (۲۶ دسمبر ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ روزہ کی حالت میں مطلقاً انجکشن نہ لگوایا جائے۔ کیونکہ حدیث میں ہے:
’وَبَالِغْ فِی الِاسْتِنْشَاقِ، إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا ‘(سنن ابن ماجه،الْمُبَالَغَةُ فِی الِاسْتِنْشَاقِ وَالِاسْتِنْثَارِ،رقم:۴۰۷)
’’یعنی بحالتِ وضو ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کر، الاَّ یہ کہ تو روزہ دار ہو۔‘‘
اس کی وجہ یہ ہے کہ خطرہ ہے پانی ناک کے راستہ حلق میں اتر جائے۔ حالانکہ عرفاً یہ کھانا پینا نہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ کسی طرح کوئی چیز معدہ میں چلی جائے اس سے روزہ کو نقصان پہنچ جاتا ہے۔ ٹیکہ میں دواء کے لطیف اجزاء کے متعلق خطرہ ہے کہ وہ مسانوں کے راستہ سے معدہ میں آجائیں اور روزہ خطرہ میں پڑ جائے۔ (فتاویٰ اہلحدیث: ۲/ ۵۶۳)
البتہ اس بارے میں سعودی عرب کے ممتاز عالمِ دین شیخ عیثمین رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ بحالتِ روزہ صرف غذائی ٹیکہ نہیں لگوانا چاہیے، دوسرے کا کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب