سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(257) روزے کی ابتداء کب ہوتی ہے؟ کیا رات غروبِ شمس کے ساتھ ہی شروع ہو جاتی ہے ؟

  • 25372
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1367

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ساتھ ایک لڑکا رہتا ہے وہ کہتا ہے کہ قرآن میں ’’سورۃ بقرہ‘‘ ایک آیت ہے کہ ’’روزہ پورا کرو رات تک‘‘ جب کہ حدیث میں آتا ہے کہ سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطار کر لو۔ لہٰذا ہم قرآن سے دلیل لیتے ہیں اور آپ لوگ سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطار کر لیتے ہیں جو سراسر خلافِ قرآن ہے۔ اگر سورج غروب ہونے کو ہی رات کہتے ہیں تو پھر عشاء کی نماز سورج غروب ہوتے ہی کیوں نہیں پڑھتے؟(او۔ سی۔ یو نجیب کیلانی) (۴ جولائی ۱۹۹۷ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غروب شمس کے ساتھ ہی رات شروع ہو جاتی ہے جس طرح کہ قرآنی نص سے واضح ہے اور حدیث نے اس امر کی ضاحت کر دی کہ رات کے آغاز میں روزہ افطار کرنا باعثِ فضیلت ہے اور جہاں تک عشاء کی نماز کا تعلق ہے۔ سو اس کا ٹائم غروبِ شفق سے لے کر آدھی رات تک اختیاری ہے۔ اس میں کمی و بیشی کرنا انسانی اختیار میں نہیں ایک مومن کے لیے از بس ضروری ہے کہ ہر لمحہ شریعت کی سمع و طاعت میں رہے۔ جملہ خیرات کا منبع یہی ہے۔

’ اَلْخَیْرُ فِی الاتِّبَاعِ وَالشَّرُّ کُلّ الشَّر فِی الاِْبْتِدَاعِ‘

فقیہ ابن رشد رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

’ فَإِنَّهُمُ اتَّفَقُوا عَلَی أَنَّ آخِرَهُ غَیْبُوبَةُ الشَّمْسِ لِقَوْلِهِ تَعَالَی ﴿ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّیَامَ إِلَی اللَّیْلِ﴾ (البقرة:۱۸۷)۔‘ (بدایة المجتهد:۱/ ۲۸۸)

’’یعنی اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ دن کااخیر غروب شمس ہے۔ اﷲ کے اس فرمان کی بناء پر کہ ’’پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:252

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ