السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حالیہ جلد(۵۴) کے شمارہ نمبر۵ کے صفحہ نمبر۱۰ پر دعائے افطار’اَللّٰهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَ عَلٰی رِزْقِكَ اَفْطَرْتُ‘کو ’’مشکوٰۃ بتحقیق الالبانی رحمہ اللہ ‘‘(۶۳/۱) کے حوالے سے قوی قرار(ذکر) فرمایا۔ یعنی شواہد کی بناء پر (الاعتصام جلد۵۴،شمارہ۱۰ مجریہ یکم فروری ۲۰۰۲ء) مگر آپ کے شاگرد رشید حافظ عبدالرؤف سندھو صاحب نے اپنی تالیف’’القول المقبول فی تخریج و تعلیق صلوٰۃ الرسول‘‘(ص:۷۶۷) میں مذکورہ بالا حدیث کے شواہد نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ حدیث مذکور ضعیف ہی ہے۔ شواہد بھی ایسے ہیں کہ روایت قوی نہیں بن سکتی۔ آپ مزید واضح فرمائیں۔ (آپ کا مخلص محمد صدیق، ایبٹ آباد) (۱۴ جون ۲۰۰۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واقعی یہ حدیث ضعیف ہے۔ الاعتصام میں عزیزم حافظ عبدالرؤف سے منقول ایک ’’تعاقب‘‘ بھی شائع ہو چکا ہے جس کی بندہ نے تحسین و تائید کی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب