سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) غلبۂ شہوت کا علاج روزہ ہے۔ آج کل لونڈیوں کا وجود نہیں ہے

  • 25357
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 846

سوال

(242) غلبۂ شہوت کا علاج روزہ ہے۔ آج کل لونڈیوں کا وجود نہیں ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(۱) ایک شخص جو کہ شادی شدہ ہے جو اس کی بیوی ماہواری سے ہوتی ہے یا ڈلیوری سے فراغت کے بعد سوا مہینہ یا چالیس دن تک وہ اپنی بیوی سے صحبت نہیں کر سکتا۔ یا بیمار ہوتی ہے یا شہرسے باہر گئی ہوئی ہوتی ہے۔ ان دنوں میں آدمی کو اگر بہت زیادہ خواہش ہو تو وہ اس سلسلہ میں کیا کرے؟ صرف شرعی لحاظ سے مسئلہ کا اگر کوئی حل ہے تو بتادیں۔ سائل دو بیویوں کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا۔

(۲) شروع کے زمانہ اسلام میں لونڈی رکھنے کا رواج تھا لیکن آج کے معاشرتی ماحول میں کیا لونڈی رکھی جا سکتی ہے؟ اس کا طریقۂ کار کیا ہو گا۔ (محمد فوز الکبیر) (۲۵ اگست،۱۹۹۵ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 (۱) ایسے شخص کو چاہیے کہ کثرت سے روزے رکھے۔ حدیث میں ہے:

’ یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَاءَةَ، فَلْیَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاء ٌ۔‘ (صحیح البخاری،بَابُ قَوْلِ النَّبِیِّ صلی الله علیه و سلم مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ البَاءَةَ فَلْیَتَزَوَّجْ …الخ،رقم: ۵۰۶۶، صحیح مسلم،بَابُ اسْتِحْبَابِ النِّکَاحِ لِمَنْ تَاقَتْ نَفْسُهُ إِلَیْهِ…الخ،رقم:۱۴۰۰)

’’رسول اللہﷺ نے فرمایا:اے نوجوانوں کے گروہ جو کوئی تم میں سے طاقت رکھتا ہو اُسے چاہیے کہ نکاح کرلے کیونکہ نکاح کرنا نظر نیچی رکھنے کا اور ستر کی حفاظت(بدکاری سے بچنے) کا بہترین ذریعہ ہے۔‘‘ اور جو طاقت رکھے پس اس کو روزے رکھنے چاہئیں۔ کیوںکہ روزہ رکھنا (گویا) اس کے لیے خصی کرنا ہے۔‘‘ یعنی جس طرح خصی کرنے سے شہوت جاتی رہتی ہے اسی طرح روزہ رکھنے سے بھی کمی آجاتی ہے۔‘‘

(۲) شرعی اصطلاح میں لونڈیوں کا اطلاق غالباً کفارکی ان عورتوں پر ہوتا ہے جو دورانِ لڑائی مسلمانوں کے ہاتھ لگتی ہیں۔ آج کے دور میں منظم جہاد کے فقدان کی بناء پر یہ شئے مفقود ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:239

محدث فتویٰ

تبصرے