سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(238) جس عورت کی عادت اور تمییز مفقود ہو وہ نماز روزہ کس طرح ادا کرے؟

  • 25353
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 594

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت جسے حیض کا خون تقریباًایک سال سے جاری ہے اور اُسے گزشتہ عادت بھی یاد نہیں، گویا متحیرّہ ہے ۔ وہ مہینہ میں کتنے دن نماز چھوڑے ؟ غسل کرے  یا صرف وضوء کرے؟ وہ رمضان کے سارے روزے رکھے یا کچھ چھوڑ دے؟ (محمد طاہر، لاہور) (۷ جنوری ۲۰۰۰ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو کہ ایامِ عادت کے اعتبار سے عورتوں کی متعدد اقسام ہیں:

۱۔         مستحاضہ: ماہواری کی عادت والی، خون کی پہچان کرسکتی ہو یا نہ کر سکتی ہو ۔اس کو معروف عادت کی طرف لوٹایا جائے گا چنانچہ ’’صحیح مسلم‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  کی حدیث میں ہے۔

’ اُمْکُثِیْ قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحْبِسُكِ حَیْضَتُكِ.‘ (صحیح مسلم، بَابُ الْمُسْتَحَاضَةِ وَغَسْلِهَا وَصَلَاتِهَا،رقم:۳۳۴)

’’ایام حیض کے بعد انتظار کرو۔‘‘

۲۔        وہ عورت جو ابتداء ہی میں خون کی پہچان کرلے، وہ پہچان کے مطابق عمل کرے گی حدیث میں ہے:

’اِذَا کَانَ دَمُ الْحَیْضَةِ فَاِنَّهٗ اَسْوَدُ یُعْرَفُ۔‘ (سنن ابی داؤد،بَابُ مَنْ قَالَ إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ،رقم:۲۸۶)

’’جب حیض کا خون آئے تو وہ سیاہ، بدبودار ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے۔‘‘

۳۔        اور وہ عورت جس کی عادت اور پہچان دونوں مفقود ہوں، اس کے ایام ماہواری غالب عورتوں کی عادت کی بناء پر چھ سات دن شمار ہوں گے۔ دلیل اس کی حمنہ کی حدیث ہے جو ’’سنن ابی داؤد‘‘ وغیرہ میں موجود ہے۔ (عون المعبود:۱/۱۱۷)

مرقومہ عورت کا تعلق چونکہ تیسری قسم سے ہے، لہٰذا یہ عورت ہر ماہ چھ یا سات دن نماز چھوڑ کر غسل کے بعد نماز پڑھنی شروع کردیا کرے، اور جن دنوں میں نماز چھوڑے گی ان میںروزہ بھی نہیں رکھے گی کیونکہ یہ دن حیض کے شمار ہوں گے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:237

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ