سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(237) میت کی طرف سے روزہ رکھنا

  • 25352
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 587

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے ہی روزے کا مسئلہ ہے کہ میت کی طرف سے روزے رکھے جا سکتے ہیں یا کہ نہیں۔ یہ بات یاد رہے کہ اس نے وصیت نہیں کی۔ ( محمد نصر اللہ گوندلانوالہ،تحصیل و ضلع گوجرانوالہ) (۶ نومبر۱۹۹۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کی طرف سے روزے رکھے جا سکتے ہیں۔ حدیث میں ہے:

’ مَنْ مَاتَ وَ عَلَیْهِ صِیَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِیُّهُ ‘متفق علیہ،(صحیح البخاری،بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَیْهِ صَوْمٌ،رقم:۱۹۵۲، صحیح مسلم،بَابُ قَضَاء ِ الصِّیَامِ عَنِ الْمَیِّتِ،رقم:۱۱۴۷)

’’یعنی جو شخص فوت ہو جائے ، اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے ۔‘‘

دوسری روایت میں ہے: ’ صُوْمِیْ عَنْهَا ‘(صحیح مسلم،بَابُ قَضَاء ِ الصِّیَامِ عَنِ الْمَیِّتِ،رقم:۱۱۴۹)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:237

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ