سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(255) وضو میں اعضاء کو دو یا تین بار دھونا

  • 2535
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 3035

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید وضو کرتا ہے کوئی اعضاء ایک بار اور کوئی تین بار اور کوئی دو بار دھوتا ہے اور نہ داڑھی کا خلال کرتا ہے اور نہ ہی پیروں کی انگلیوں کا خلال کرتا ہے اور پوچھنے پر کہتا ہے کہ اس طرح بھی وضوء کرنا جائز ہے۔ کیا اس  طرح اس کا وضوء ہو جائے گا؟

_________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضوء میں کوئی عضو ایک بار کوئی دو بار اور کوئی تین بار دھونے سے وضوء ہو جائے گا۔ انسان گناہ گار بھی نہیں ہو گا کیونکہ فرض ایک ایک بار دھونا ہے ۔ دو دو بار یا تین تین بار دھونا فرض نہیں ،صرف فضیلت یا زیادہ فضیلت سے محرومی اور ترکِ سنت والی بات ہے ۔ البتہ وضوء میں داڑھی کا خلال نہ کرنا نیز ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کا خلال نہ کرنا جرم و گناہ ہے کیونکہ داڑھی کا خلال اور ہاتھ پاؤں کی اُنگلیوں کا خلال فرائض وضوء میں شامل ہیں۔
عبداللہ بن زید فرماتے ہیں : بلا شبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کیا تو چہرے کو تین بار او ر ہاتھوں کو دو دو بار دھویا اور سر کا مسح کیا۔  (مسلم،کتاب الطہارة، باب آخر فی صفة الوضوء، ترمذی،ابواب الطہارة،  باب فیمن یتوضأ بعض وضوءه مرتین و بعضہ ثلاثاً، صحیح ابی داؤد:۱۰۹)
امام ترمذی فرماتے ہیں: اس حدیث کے علاوہ دوسری حدیث میں مذکور ہے کہ نبی اکرم a نے وضوء کرتے وقت بعض اعضاء کو ایک ایک بار اور بعض کو تین تین بار دھویا۔ ( ترمذی،الطہارة، باب ما جاء فی تخلیل اللحیة، ترمذی الطہارة، باب فی تخلیل الاصابع ،  ابن ماجہ ،الطہارة، باب تخلیل الاصابع)

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ