السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عرصہ دراز سے پشاور کی تین اہل حدیث مساجد 1 مرکزی جامع مسجد اہل حدیث پشاور صدر 2جامع مسجد اہل حدیث شاہ اسماعیل شہید کوٹلہ فیلبانان پشاور شہر 3 جامع مسجد اہل حدیث اندرون سرکی گیٹ پشاور شہر ۔
مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق عیدین مناتی آرہی ہیں۔ جیسا کہ پاکستان کے دیگر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ صوبہ سرحد کے کئی اضلاع مثلاً مانسہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان، نوشہرہ، مردان، مالا کنڈ ایجنسی وغیرہ کے رہائشی عامۃ المسلمین مناتے ہیں۔ جب کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے پشاور شہر کے گرد ونواح میں چند اہل حدیث علماء مرکزی رئویت ہلال کمیٹی کے اعلان اور فیصلے کے خلاف ایک یا دو دن پہلے ہی عید منالیتے ہیں۔
مزید برآں ایک اخباری خبر کے مطابق ان علمائے کرام نے ضلع پشاور کی سطح پر اہل حدیث کی ایک مقامی رئویت ہلال کمیٹی تشکیل دی ہے۔
آپ سے گزارش ہے کہ اس کمیٹی کی شرعی حیثیت ازروئے قرآن وسنت بیان فرمائیں۔ کیوں کہ متذکرہ بالا مساجد اہل حدیث کے زیر انتظام دو عید گاہوں میں نماز عید ادا کی جاتی ہے جن میں اندازاً آٹھ سے دس ہزار افراد نمازِ عید ادا کرتے ہیں۔ مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر آپ سے استدعا ہے کہ جلد از جلد جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں، شکریہ۔ (سائل)(۱۸ جنوری ۲۰۰۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رؤیت ہلال میں مرکزی رئویت ہلال کمیٹی سے اختلاف کرکے علیحدہ کمیٹی تشکیل نہیں دینی چاہیے۔ کیوںکہ رسولِ اکرم ﷺ کا فرمان ہے:
’ اَلْفِطْرُ یَوْمَ یُفْطِرُ النَّاسُ وَالْاَضْحٰی یَوْمَ یُضَحِی النَّاسُ ۔‘ (سنن الترمذی بَابُ مَا جَاء َ فِی الفِطْرِ وَالأَضْحَی مَتَی یَکُونُ؟، رقم: ۸۰۲، والحدیث صحیح بطرقه الاروائ۔)
’’جس روز لوگ روزے پورے کرکے آخری افطار کرتے ہیں اس دن عید ہے اور عید الاضحی اس روز ہے جس دن لوگ قربانیاں کرتے ہیں۔‘‘
اس بناء پر علیحدہ کمیٹی کے وجود کو کالعدم قرار دینا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب