السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں عرصہ ۲ سال قبل اہل حدیث ہوا تھا۔ اللہ کی توفیق سے سیدھے راستے پر گامزن ہوں۔ لیکن چند مسائل میرے اہل حدیث ہونے کے بعد پیدا ہوئے اور ہوتے رہتے ہیں۔ اللہ تمام مسائل کو حل فرمائے۔آمین۔
مروّجہ قرآن خوانی کے بارے میں تفصیل سے فرمائیں کہ کیا نبیﷺ سے اس طرح قرآن ختم کرنا ثابت ہے اور لوگ چندہ اکٹھا کرکے مٹھائی وغیرہ منگوا کر ختم پڑھتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟ (سائل محمد خالد نیو عاقل کینٹ) (۹ اگت ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مروّجہ قرآن خوانی کا کوئی ثبوت نہیں۔ لہٰذا یہ بدعت ہے۔ حدیث میں ہے :
’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)
’’ یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘
ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب