سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(220) ایصالِ ثواب کے لیے کوئی دن مقرر کرنا شرع میں ثابت نہیں

  • 25335
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 433

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل بعض اہل حدیث بھی فوت ہونے کے بعد وارثانِ میت ایک دن مقرر کرکے عوام کو اطلاع دے کر بلا کر دیگیں وغیرہ کھانا پکا کر ایصالِ ثواب کر لیا کرتے ہیں کیا یہ وہی بدعتی ٹولہ کے عمل کے مطابق نہیں جو چالیسواں وغیرہ کہہ کر کرتے ہیں؟ بَیِّنُوْا بِالدَّلِیْلِ تُوجرُوْا مِنَ اللّٰهِ الْجَلِیْلِ (احقر عبدالغفور وٹو،شیخوپورہ) (یکم اکتوبر۱۹۹۳ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 میت کو ایصالِ ثواب کا یہ طریقہ درست نہیں ہے اس لیے کہ کتاب و سنت اور سلف صالحین کے عمل سے اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ارشاد نبویﷺ ہے:

’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)

’’ یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘

    ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:225

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ