سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(253) وضو میں ترتیب کا خیال رکھنا

  • 2533
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1782

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 وضو شروع کرنے سے پہلے ہاتھ منہ اور پاؤں کا دھونا اور وضوء میں ترتیب کا خیال نہ رکھنا اور اعضاء وضوء تین سے زیادہ مرتبہ دھونا اور وضوء پندرہ بیس منٹ میں کرنا کیسا ہے؟

_________________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضو شروع کرنے سے پہلے ہاتھ منہ اور پاؤں کو دھونا کسی خاص ضرورت کے تحت ہو تو معاملہ دوسرا ہے ،اسے وضو کا مسئلہ بنانا درست نہیں کیونکہ ایسا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مثلاً عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ، عبداللہ بن عباس اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضوء میں ترتیب کا ذکر فرمایا ہے ۔ اس لیے وضوء میں ترتیب کا خیال و اہتمام کرنا ہو گا۔ اعضاء وضوء کو تین تین دفعہ سے زیادہ دھونا ممنوع و گناہ ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کے متعلق تین لفظ استعمال فرمائے ہیں : «فَقَدْ أَسَاء وَتَعَدّٰی وَظَلَمَ» کہ انہوں نے برا کیا ، زیادتی کی اور ظلم کیا ۔‘‘ (أبو داؤد،الطہارة، باب الوضوء ثلاثاً ثلاثًا)

وضوء کی تکمیل پر وقت کی تحدید اور تعیین کہیں نہیں آئی ، نہ پندرہ منٹ کی، نہ بیس منٹ کی اور نہ ہی پانچ دس منٹ کی ، ہاں احسان وضوء اور اسباغ وضوء کی ترغیب احادیث میں موجود ہے۔[رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ جس کے سبب اللہ تعالیٰ گناہوں کو دور کرتا ہے اور درجات کو بلند کرتا ہے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ارشاد فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مشقت(بیماری یا سردی) کے وقت کامل اور سنوار کر وضوء کرنا، کثرت سے مسجدوں کی طرف جانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا۔ ( مسلم،الطہارة، باب فضل اسباغ الوضوء علی المکاره)

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ