سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(211) وفات کے تیسرے دن تیجہ، جمعرات کو ختم رسم چہلم کے انعقاد کا شرعی حکم

  • 25326
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 718

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے علاقے میں یہ رسم عام ہے کہ اگر کوئی فوت ہو جائے تو تیسرے دن قل اور اس کے بعد ہر جمعرات کو ختم پڑھایا جاتا ہے اور آخر میں رسم چہلم ادا کرکے سال تک مرنے والا بھلا دیا جاتا ہے۔ آپ بتائیں ایسی محفل میں جانا کیسا ہے؟ اور یہ رسم حدیث میں بھی موجود ہے یا نہیں؟ (محمد یوسف۔ضلع ایبٹ آباد) (۹ جولائی ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وفات کے تیسرے دن اور پھر ہر جمعرات کو ختم اور اخیر میں رسمِ چہلم کے انعقاد کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں۔ بلکہ عیار لوگوں نے کھانے پینے کا ڈھب بنا رکھا ہے۔ ہندوؤں کی پیروی میں یہ رسومات ایجاد ہوئی ہیں۔ منوسمرتی میں ان رسموں کا ذکر ملتا ہے۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)

’’ یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘

جب ان مجالس کا منعقد کرنا خلافِ شرع ہے تو ان میں شرکت کرنا بھی ناجائز ہے۔

    ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:221

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ