السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جنازے پر اعلان کرنا کہ تیسرے دن( قل والے دن) ۱۰ بجے تیجہ، ساتواں، دسواں وغیرہ سب کچھ اکٹھا ہی ہوگا۔ سب حضرات وقت پر پہنچ جائیں۔ کیا یہ اعلان کرنا درست ہے ؟ جب تیجے والے دن وقت مقرر پر سب لوگ اکٹھے ہو جائیں تو لوگوں کے سامنے کھانا وغیرہ کچھ نہ کچھ رکھا جائے ۔ اک دو مولوی کھڑے ہوں۔ قرآنِ مجید کی ایک دو سورتیں پڑھیں اور اجتماعی دعا کروا دی۔ کیا صورتِ ثانی مسنون ہے یا غیر مسنون ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟(قاری ظفراقبال ظفر۔ گوجرانوالہ)
(۲۰ اکتوبر ۲۰۰۰ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بالا چیزوں اور اعلاناتِ خصوصی کا شریعت میں وجود نہیں۔ ان سے اجتناب ضرری ہے۔
صحیح حدیث میں ہے جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔ (صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب