سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) میت کو ثواب پہنچانے کے مشروع طریقے

  • 25319
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 457

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ۱۔ کیا قرآن خوانی کا ثواب مردوں کو پہنچتا ہے؟

۲۔        میت کو ثواب پہنچانے کے مشروع طریقے کونسے ہیں؟

۳۔        بعض لوگ دفن کے بعد اور چار یا سات دن کے بعد میت کے گھر جمع ہو کر کھانا کھاتے ہیں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

۴۔        میت کی وفات کے بعد پہلی یا شب براء ت وغیرہ کو خاص طورپر غم منانا میت کے گھر افسوس کے لیے جانا بدعت ہے لیکن یہ بدعت کب سے شروع ہوئی؟ (محمد جہانگیر۔میرپور)(۱۹ اگست ۱۹۹۴ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۱۔  مردوں کے لیے قرآنی خوانی کتاب و سنت سے ثابت نہیں بلکہ حنفی فقہاء نے اس کو بدعت قرار دیا ہے۔علی متقی صاحب’’ کنز العمال‘‘ فرماتے ہیں:

’ اَلاِجْتِمَاعُ لِلْقِرَائَةِ بِالْقُرْاٰنِ عَلَی الْمَیِّتِ بِالتَّخْصِیْصِ فِی الْمَقْبَرَةِ اَوِ الْمَسْجِدِ اَوِ الْبَیْتِ بِدْعَةٌ مَذْمُوْمَةٌ ۔‘

۲۔        میت کے لیے دعاء استغفار کرنا، حج کرنا، قربانی دینا اور بلاتعیین کے صدقہ خیرات کرنا وغیرہ سب مشروع امور ہیں۔

۳۔        شریعت میں تیجے، ساتویں اورچالیسویں وغیرہ کا کوئی ثبوت نہیں۔حدیث میں ہے:

’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)

یعنی ’’جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔ ‘‘

دراصل یہ ہندؤانہ رسوم ہیں ان کا تذکرہ منوسمرتی میں موجود ہے۔

۴۔        یہ غلط قسم کی رسمیں ہیں۔ شریعت مطہرہ میں ان کا کوئی ثبوت نہیں۔ بدعت عام طورپر ماحول اور معاشرہ کی ایجاد ہوتی ہے۔ اس میں تاریخ کا تعین مشکل امر ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:219

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ