ایک آدمی نے بغیر وضوء کیے جرابیں پہن لیں ، پھر مسح کر کے نماز پڑھتا رہا بعد میں اس کو یاد آیا۔ کیا وہ پڑھی نمازیں دھرائے؟
_____________________________________________________________
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی نماز کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے اُتار دینے والی حدیث سے تو ثابت ہوتا ہے کہ صورت مسئولہ میں پڑھی ہوئی نمازیں دہرانے کی ضرورت نہیں۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس اثناء میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کو نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جوتے اُتار دیے اور انہیں اپنے بائیں جانب رکھ دیا ، پس جب لوگوں نے یہ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے جوتے نکال پھینکے ، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی تو فرمایا کہ’’ تمہیں اپنے جوتے نکال پھینکنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو جوتے اُتارتے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جوتے اُتار پھینکے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور بتایا کہ ان میں نجاست یا قابل نفرت چیز ہے اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو دیکھ لے ، اگر اس کے جوتوں میں کوئی نجاست یا تکلیف دہ چیز لگی ہے تو اسے صاف کر دے اور ان میں نماز پڑھ لے۔(ابوداؤد، كتاب الصلاة، باب في النعل)