سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) خواتین کے لیے زیارتِ قبور کا حکم

  • 25295
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 666

سوال

(180) خواتین کے لیے زیارتِ قبور کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 آپ نے ’’الاعتصام‘‘جلد۴۸ شمارہ۴۲ میں عورتوں کے قبرستان جانے کے جواز کا فتویٰ دیا ہے جب کہ مشکوٰۃ کی ایک روایت میں رسول اللہﷺ نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ کجا لعنت اور کجا جواز۔ براہِ مہربانی مذکورہ روایت اور آپ کی بیان کردہ بخاری و مسلم کی روایات میں تطبیق فرمائیے؟ (عبدالوحید۔راولپنڈی) (۲۰ دسمبر ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں مشارٌ الیہ روایت کے اہل علم نے کئی ایک جوابات دیے ہیں۔ اس روایت کی سند میں ابو صالح مولی ام ہانی ضعیف مدلس راوی ہے لیکن صاحب المرعاۃ نے (۴۸۶/۱) میں اس علت کا جواب دینے کی سعی فرمائی ہے جب کہ اس حدیث کے بعض دیگر طرق قابلِ اعتماد بھی ہیں۔ بہر صورت روایت ِ ہذا کی صلاحیت کے باوجود قائلین جواز نے اس کے مختلف جوابات دیے ہیں۔ ممانعت پہلے تھی بعد میں حدیث کے عموم فَزُوْرُوْھَا کی بناء پر مرد و زن سب کو اجازت مل گئی یا ممانعت صرف ان عورتوں کے لیے ہے جو وہاں جا کر جزع و فزع کا اظہار کریں۔

اس حدیث کے بعض طرق میں لفظ زَوَّارَاتِ الْقُبُوْربھی وارد ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ عورتوں کے لیے قبروں کی زیارتِ کثرت ممنوع ہے۔ وقتاً فوقتاً جائز ہے جس طرح کہ صحیح روایات میں جواز کی تصریح موجود ہے۔ مسئلہ ہذا کی تفصیل ’’الاعتصام‘‘ میں عرصہ قبل شائع ہو چکی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:204

محدث فتویٰ

تبصرے