سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(179) عورتیں اگرقبرستان جا کر واویلا وغیرہ نہ کریں تو ان کا قبرستان میں جانا جائز ہے؟

  • 25294
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 632

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض علماء کہتے ہیں کہ اگر عورتیں قبرستان میں جا کر شرک اور واویلا نہ کریں تو ان کا قبرستان میں جانا جائز ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ قبرستان جانے والی عورتوں پر خدا کی لعنت ہوتی ہے۔ ان میں کونسی بات صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کے لیے زیارتِ قبور جائز ہے۔ اس سلسلہ میں وارد چند ایک احادیث ملاحظہ فرمائیں:

۱۔         رسولِ اکرمﷺ کا گزر ایک قبر کے پاس سے ہوا ، دیکھا کہ وہاں ایک عورت رو رہی ہے۔ فرمایا :

’اِتَّقِی اللّٰهَ وَاصْبِرِیْ‘(صحیح البخاری، بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلْمَرْأَةِ عِنْدَ القَبْرِ: اصْبِرِی ،رقم:۱۲۵۲، صحیح مسلم(۶/۲۷۔۲۲۸)

’’اللہ سے ڈر اور صبر کر۔‘‘

وجہ استدلال یہ ہے کہ آپﷺ نے اس کو اللہ سے ڈر اور صبر کی تلقین کی ہے۔ اگر عورت کے لیے زیارتِ قبور ناجائز ہوتی تو اسے منع فرمادیتے۔ اصولِ فقہ کا قاعدہ معروف ہے:

’ تَأْخِیْرُ الْبَیانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَةِ لَا یَجُوْزُ‘

۲۔        نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’کُنْتُ نَهَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَةِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْهَا ‘(صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب استِئْذَان النَّبِی ﷺ  رَبّه عَزوجَل فِی زِیَارَةِ قَبر امّه،رقم: ۲۲۶۰، ۲۲۶۱)

’’میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، سو تم قبروں کی زیارت کرو۔‘‘

حدیث ہذا میں عمومی رخصت مردو زن سب کو شامل ہے۔

۳۔        حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھائی عبدالرحمن کی قبر کی زیارت کی تو عبداللہ بن ابی ملیکہ نے ان سے دریافت کیا ۔کیا رسول اللہﷺ نے عورتوں کو زیارتِ قبور سے منع نہیں فرمایا تھا؟ کہا ہاں مگر بعد میں آپﷺ نے ان کو زیارتِ قبور کی اجازت فرما دی۔ (مستدرک للحاکم،کتاب الجنائز،رقم: ۱۳۹۲،السنن الکبریٰ للبیہقی،بَابُ مَا وَرَدَ فِی …الخ،رقم:۷۲۰۷)

حاکم نے اس پر سکوت کیا ہے اور امام ذہبی رحمہ اللہ  نے اس کو صحیح کہا ہے اور حافظ عراقی نے تخریج ’’اِحیاء  علوم الدین‘‘ میں اس کی سند کو جید قرار دیا ہے۔(۵۲۱/۴)

۴۔        حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  نے آپ سے دریافت کیا کہ جب قبرستان جاؤں تو کیا دعا پڑھوں؟ تو جواباً آپﷺ نے فرمایا: پڑھو:

’ اَلسَّلَامُ عَلٰی اَهْلِ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَ یَرْحَمُ اللّٰه ُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِیْنَ وَ اِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰهُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ‘(صحیح مسلم(۴۴/۷) ،بَابُ مَا یُقَالُ عِنْدَ دُخُولِ الْقُبُورِ وَالدُّعَاء ِ لِأَهْلِهَا،رقم: ۹۷۴، سنن النسائی (۹۲/۴۔ ۹۳)،الْأَمْرُ بِالِاسْتِغْفَارِ لِلْمُؤْمِنِینَ، رقم: ۲۰۳۷)

اور جو لوگ عورتوں کو زیارتِ قبور سے منع کرتے ہیں ان کا استدلال اس روایت سے ہے کہ :

’لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ سَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ‘ (سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی زِیَارَةِ النِّسَاء ِ الْقُبُورَ،رقم:۳۲۳۶،سنن النسائی،التَّغْلِیظُ فِی اتِّخَاذِ …الخ،رقم:۲۰۴۳)

’’یعنی رسول اللہﷺ نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے۔ ‘‘

اور بعض الفاظ میں یہ ہے کہ آپﷺ نے کثرت سے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے۔ (مسند الطیالسی:۱۷۱/۱، سنن ابن ماجہ، ابواب الجنائز،باب ما جاء فی النھی عن زیارۃ النساء القبور،رقم: ۱۲۸۱، المشکاۃ،رقم:۱۷۷۰)

علامہ ملاعلی قاری حنفی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں: ’’ممکن ہے مراد اس سے وہ عورتیں ہوں جو کثرت سے زیارت قبور کرتی ہیں۔‘‘ اورعلامہ قرطبی فرماتے ہیں:’’ بعض اہل علم نے ترمذی کی روایات میں وارد لعنت کو کثرت زیارت پر محمول کیا ہے کیونکہ زوارات مبالغہ کا صیغہ ہے۔‘‘ (المرعاۃ:۲۵۲/۲)

نیز امام موصوف  رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’اگر عورت قبرستان میں زیادہ نہ جائے، نوحہ نہ کرے، مرد کے حقوق ضائع نہ کرے تو اس کو جانا جائز ہے۔ ورنہ نہیں، رسول اللہﷺ نے جو زیارت کرنے والی عورتوں کو لعنت کی ہے یہ رخصت سے پہلے تھی، جب رخصت ہوئی تو عورتوں مردوں سب کو ہوگئی اور عورتوں کے لیے جو زیادہ مکروہ ہے وہ صرف بے قراری اور بے صبری کی وجہ سے ہے۔‘‘

اور علامہ شوکانی نے اس کو اعتماد کے قابل و لائق بتایا ہے۔ بلاشبہ مختلف احادیث کو تطبیق دینے کی یہ ایک بہترین صورت ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:203

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ