السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یہ جو عام طور پر مشہور ہے کہ جب مردے کو دفن کرنے کے بعد فرشتے سوال پوچھنے کے لیے آتے ہیں تو آدمی کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سورج غروب ہو رہا ہو۔ اور اگر نمازی ہو تو کہتا ہے کہ مجھے چھوڑ دو نماز پڑھنے دو۔ کیا یہ کسی حدیث میں ہے۔ (محمد ابراہیم نجیب فیصل آباد) (۵ ستمبر ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس موضوع کی روایت مشکوٰۃ باب اثبات عذاب القبر میں بحوالہ ابن ماجہ روایت جابر رضی اللہ عنہ مرفوعاً موجود ہے۔ نبیﷺ نے فرمایا:
’ إِذَا دَخَلَ الْمَیِّتُ الْقَبْرَ مُثِّلَتْ لَهُ الشَّمْسُ عِنْدَ غُرُوبِهَا فَیَقُولُ دَعُونِی أُصَلِّی‘ (صحیح ابن حبان،ذِکْرُ الْإِخْبَارُ بِأَنَّ الْمُسْلِمَ فِی قَبْرِهِ عِنْدَ السُّؤَالِ یُمَثَّلُ لَهُ النَّهَارُ عِنْدَ مُغَیْرِبَانِ الشَّمْسِ، رقم:۳۱۱۶)
’’جب انسان قبر میں داخل کیا جاتا ہے تو اس کے سامنے قریب الغروب سورج کی تصویر پیش کی جاتی ہے۔ بیٹھ کر اپنی آنکھیں ملنے لگتا ہے۔ کہتا ہے مجھے چھوڑ دو نماز پڑھ لینے دو۔‘‘
قریباً یہ حسن درجہ کی روایت ہے۔ اس موضوع پر ایک دوسری روایت ’’صحیح ابن حبان‘‘ اور ’’طبرانی اوسط‘‘ میں براویت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ وارد ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب