السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اسی حدیث کے آخر میں ہے کہ نبی کریم نے اوپر بادل سا دیکھا۔ فرشتے کہنے لگے کہ یہ تمہارا یعنی نبی کریم کا مقام ہے۔ ابھی تمہاری دنیا میں رہنے کی کچھ عمر باقی ہے۔ اگر وہ پوری کرچکے ہوتے تو تم اس مقام میں آجاتے۔
اس حدیث سے وہ لوگ یہ ثابت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنی دنیاوی قبر میں نہیں بلکہ مقام الوسیلہ میں ہیں، جس کا ذکر مذکورہ حدیث میں ملتا ہے۔ (والسلام: حافظ عبدالصمد، مین بازار سراج پارک، شاہدرہ)(۸ فروری ۲۰۰۸ئ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی ﷺ کا اس مقام بالا پر ہونا برزخی زندگی کے اعتبار سے ہے ورنہ جسد عنصری صحیح سلامت اصلی حالت میں قبر مبارک میں مدفون ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے:
’وَأَوَّلُ مَنْ یَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ‘ (صحیح مسلم،بَابُ تَفْضِیلِ نَبِیِّنَا صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَلَی جَمِیعِ الْخَلَائِقِ،رقم: ۲۲۷۸)
’’قیامت کے روز سب سے پہلے میں قبر سے باہر آئوں گا۔‘‘ اور مکمل داخلہ قیامت کے روز ہوگا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب