سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(149) میت پر رونے پیٹنے اور بال نوچنے کی شرعی حیثیت

  • 25264
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 1224

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

: میت پر رونے، پیٹنے اور بال نوچنے کے متعلق قرآنِ مجید اور احادیث ِ مبارکہ سے وضاحت کریں۔ (ایک سائل) (۳۱ مارچ ۲۰۰۰ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت پر چلا کر رونا پیٹنا، گریبان پھاڑنا اور بین کرنا، سب امور حرام ہیں۔ ’’صحیح بخاری‘‘ اور ’’صحیح مسلم‘‘ میں رسول اللہﷺ کا فرمان ہے :

 ’’ وہ شخص ہم میں سے نہیں ( یعنی ہمارے طریقے پر نہیں) جو اپنے رخسار پیٹے ۔ گریبان پھاڑےاور جاہلیت کی پکار پکارے یعنی نوحہ اور واویلا کرے۔ (صحیح البخاری،بَابٌ: لَیْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الجُیُوبَ،رقم:۱۲۴۹)

اور ’’سنن ابی داؤد‘‘ میں حدیث ہے:

’’لعنت کی رسول اللہﷺ نے نوحہ کرنے والی عورت کو اور نوحہ سننے والی عورت کو ۔‘‘(سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی النَّوْحِ،رقم:۳۱۲۸)

نیز صحیح ’’بخاری‘‘ اور ’’صحیح مسلم‘‘ میں ہے:

’’میں بیزار ہوں اس سے جو ( موت کی مصیبت میں) سر کے بال منڈائے اور چلّا کر روئے اور اپنے کپڑے پھاڑے ۔‘‘ (صحیح البخاری،بَابُ مَا یُنْہَی مِنَ الحَلْقِ عِنْدَ المُصِیبَۃِ،رقم:۱۲۹۶)

اور ایک ’’حدیث قدسی‘‘ میں ہے:

’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’ میرے(اس ) مومن بندے کے لیے بہشت ہے جس کے پیارے کو میں اہل دنیا سے قبض کرتا ہوں اوروہ (اس کی موت پر ) صبر کرے۔(صحیح البخاری،بَابُ فَضْلِ مَنْ ذَہَبَ بَصَرُہُ،رقم:۵۶۵۳،صحیح ابن حبان،ذِکْرُ بِنَائِ اللَّہِ جَلَّ وَعَلَا بَیْتَ الْحَمْدِ فِی الْجَنَّۃِ، لِمَنِ اسْتَرْجَعَ وَحَمِدَ اللَّہَ عِنْدَ فَقْدِ وَلَدِہِ،رقم:۲۹۴۸)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:184

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ