سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(147) تدفین کے بعد کتابِ تعزیت کا رکھنا ،اور سوگواران سے معاونت

  • 25262
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 658

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے علاقہ میں بعض رواج ایسے ہیں جو کہ ہندوانہ رسومات کے مشابہ ہوتے ہیں کہ مرنے والے کے لواحقین میت کے دفنانے کے بعد ایک رجسٹر رکھ دیتے ہیں اور تعزیت (عرف دعائ) کے لیے لوگ آتے ہیں۔ اپنی طاقت کے مطابق سوگوار کو پیسے دے کر رجسٹر پر درج کرا دیتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے یانہیں؟ اور سوگوار کے پاس ہر آنے والا دعا کے لیے کہتا ہے ۔ پھر لگاتار ہر آنے والا اسی طرح کرتا ہے ۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟ نیز ہاتھ اٹھا کر بار بار دعا کرنا مسنون ہے یا نہیں؟ (ایک سائل۔تحصیل ایبٹ آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 کتاب تعزیت کا رکھنا پھر دستخط کنندگان کا حسب استطاعت سوگواران کی اس موقع پر بالخصوص مالی معاونت کرنا شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ حدیث میں ہے:

’مَنْ أَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا هَذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ ، فَهُوَ رَدٌّ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم: ۲۶۹۷)

’’یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘

نیز اس موقع پر جلسۂ دعائیہ کا قیام بھی اسی زمرہ میں داخل ہے۔ا س وقت میت کے لیے انفرادی دعا چاہے ہاتھ اٹھا کر ہو مشروع ہے۔ لیکن اجتماعی دعا ہیئت ِ مخصوصہ کے ساتھ اس کا کوئی ثبوت نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:182

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ