السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت والے گھر جا کر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قرآن و سنت کی رُو سے درست ہے یا نہیں؟(حافظ محمد مسعود سلفی ۔سیالکوٹ) (۱۶ جنوری ۲۰۰۴ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصلاً میت کے لیے ہاتھ اٹھا کر ( یا ہاتھ اٹھائے بغیر ) دعا کرنا ثابت ہے لیکن میت والے گھر کی مخصوص مجلس میں اور مخصوص حالت میں دعا کرنا ثابت نہیں۔( مفتی صاحب کا اشارہ غالباً اس طریقے کی طرف ہے جو ہمارے ہاں رائج ہو گیا ہے کہ ہر شخص مجلس میں آتے ہی سب سے دعا کرنے کا تقاضا کرتا ہے کہ ’’دعا کرو جی‘‘ پھر سب لوگ گپیں ہانکتے ہانکتے اور بعض سگریٹ کے کش لگاتے لگاتے ہاتھ اٹھا کر دعا شروع کردیتے ہیں۔ یہ طریقہ بذاتِ خود دعا کی توہین اور اُس کے آداب کی خلاف ورزی ہے۔ ورنہ کتاب و سنت کے مطابق تمام آداب اور تقاضوں کا لحاظ رکھتے ہوئے دعا کرنے کا انکار کیسے کیا جاسکتا ہے۔(حافظ عبدالوحید)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب