السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دفن کے بعد قبر پر تو نبیﷺ نے مردے کے لیے استقامت کی دعا کی ہے۔ کیا بعد میں بھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا کوئی ثبوت ہے؟ خصوصاً یہ کہ جب ہر آنے والا مطالبہ کرتا ہے کہ دعاء کرو یا فاتحہ پڑھو۔ تو اس حالت میں کیا دعا کرنا جائز ہے؟ آپﷺ یا صحابہ رضی اللہ عنہم سے کیا طریقہ ثابت ہے ؟ کچھ لوگ اس طرح دعا کرنے کو بدعت کہتے ہیں۔ کچھ جائز سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دعا کرنے میں کیا حرج ہے؟ (شاہ جہاں ملک ۔ میانوالی)(۲۷ مارچ ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میت کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا جواز ہے۔’’صحیح بخاری‘‘باب غزوۂ اوطاس کے تحت اس امر کی تصریح موجود ہے۔ لیکن ہمارے ہاں بیٹھنے کی موجودہ کیفیت محل نظر ہے۔ حضرت جریر کی روایت میں ہے کہ اہل میت کے ہاں اجتماع کوہم نوحہ (بین) شمار کرتے تھے۔
دوسرا دعا کے آداب میں سے ہے کہ آدمی باوضوء ہو ۔بیٹھنے والے تو حقے کا دَور چلا کر اِدھر ادھر کی باتیں ہانک رہے ہوتے ہیں۔ اہل میت کا حزن و غم ہلکا کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کے موجب بنے ہوئے ہوتے ہیں۔اسی حالت میں یکے بعد دیگرے فاتحہ پڑھنے کے آوازے آنے لگتے ہیں۔ بظاہر یہ منظر روحِ دعا کے منافی ہے۔ لہٰذا بایں حالت اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب