السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جنازہ کو دفنانے کے بعد اجتماعی دعا کا کیا حکم ہے ؟ (السائل ثناء اللہ محمد سموں منگیریہ ضلع بدین سندھ) (۱۱ستمبر۱۹۹۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دفن کے بعد میت کے لیے دعاء مغفرت کرنا اسوۂ رسولﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے عمل سے ثابت ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
’ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ اِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَیِّتِ وَقَفَ عَلَیْهِ فَقَالَ اِسْتَغْفِرُوا لِاَخِیْکُمْ ثُمَّ سَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِیْتِ فَاِنَّهٗ اَلآْنَ یُسْأَلُ ‘(سنن ابی داؤد،بَابُ الِاسْتِغْفَارِ عِنْدَ الْقَبْرِ لِلْمَیِّتِ فِی وَقْتِ الِانْصِرَافِ،رقم: ۳۲۲۱، و قال العزیزی اسناده حسن)
’’یعنی نبیﷺ دفنِ میت سے فارغ ہو کر قبرپر کھڑے ہوتے اور فرماتے اپنے بھائی کے لیے دعا بخشش کرو۔ پھر اس کے لیے اللہ کے حضور ثابت قدمی کی درخواست کرو وہ اس وقت سوال کیا جاتا ہے۔‘‘
حدیث ہذا محتمل ہے کہ دعائے استغفار انفرادی ہو یا اجتماعی ہاتھ اٹھا کرہو یا بلا ہاتھ اٹھانے کے۔ البتہ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ انفرادی طریقہ کو اپنایا جائے اور ہاتھ اٹھانا بھی ضروری نہیں۔ اس کے بغیر بھی ہو سکتی ہے اگرچہ ہاتھ اٹھانا جائز ہے۔ کما سبق
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب