السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نمازِ جنازہ کے بعد قبر تیار ہونے کے بعد اکثر دیوبندی علماء حضرات (اور بعض چھوٹی چھوٹی نماز کی کتب اہل حدیث میں بھی نظر سے گزرا ہے) قبر کی سرہاندی پر کھڑے ہو کر﴿ الٓمّٓ ،ذٰلِكَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْهِ …هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾..البقرۃ:۲) اور ٹانگوں کی طرف ﴿هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَآ اِِلٰـهَ اِِلَّاهُوَ …وَهُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ (الحشر:۵۹) پڑھنے کے بعد ایک بار’’سورۂ فاتحہ‘‘ اور گیارہ بار ’’سورۃ اخلاص‘‘ پڑھتے ہیں۔ کیا یہ طریقہ جائز ہے۔ کتاب و سنت کی روشنی میں مطلع فرمادیں۔ (صوبیدار محمد بشیر) (۱۶ جولائی،۱۹۹۳ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ آیات کا قبرستان میں وِرد و وظیفہ کرنا بسند صحیح رسول اللہﷺ سے قطعاً ثابت نہیں ہے۔ صحیح حدیث میں ہے:
’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)
یعنی ’’جس نے دین میں اضافہ کیا وہ مردود ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب