سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(123) مسجد کے اردگر جائے مدفن بنانا

  • 25238
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 610

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے علاقے میں ایک عام دستور یہ ہے کہ جو آدمی مسجد کے لیے زمین دیتا ہے تو مسجد کی تعمیر کے بعد اس سے ملحق زمین کو اپنے خاندان کے لیے مدفن کے طور پر استعمال کرنے لگتا ہے۔ اس لیے اکثر مسجدیں ہمارے یہاں ایسی ہیں جن کے اردگرد قبریں ہیں۔ یہاں تک کہ قبلے کی سمت میں بھی قبریں ہیں تو قبروں کے بیچ ان مسجدوں میں نماز پڑھناکیسا ہے؟ (حاجی عبدالرحمن السلفی چترال) (۱۵ جنوری ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موجودہ شکل کو تبدیل کرنا چاہیے۔ جائے مدفن قبرستان ہے نہ کہ مسجد کا قرب و جوار، ایسی مسجد میں نماز پڑھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔

٭        نبیﷺ نے قبروں پر بیٹھنے اوران کی طرف نماز پڑھنے سے منع فرمایاہے۔ (صحیح  مسلم،بَابُ النَّهْیِ عَنِ الْجُلُوسِ عَلَی الْقَبْرِ وَالصَّلَاةِ عَلَیْهِ،رقم: ۹۷۲، سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی کَرَاهِیَةِ الْقُعُودِ عَلَی الْقَبْرِ،رقم:۳۲۲۹)

٭        اور قبروں پر مسجدیں بنانے سے بھی منع فرمایا ہے۔ (سنن الترمذی،بَابُ مَا جَائَ فِی کَرَاهیَة أَنْ یَتَّخِذَ عَلَی القَبْرِ مَسْجِدًا،رقم: ۳۲۰ ،سنن النسائی،رقم:۲۰۴۳)

٭        اور صحیحین میں ہے آپﷺ نے فرمایا:ـ اللہ یہود پر لعنت کرے۔ انھوں نے انبیاءؑ کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔ (صحیح البخاری،بَابُ مَا یُکْرَہُ مِنَ اتِّخَاذِ المَسَاجِدِ عَلَی القُبُورِ،رقم:۱۳۳۰، صحیح مسلم،بَابُ النَّہْیِ عَنْ بِنَاء ِ الْمَسَاجِدِ، عَلَی الْقُبُورِ…الخ،رقم:۵۲۹)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اسلام میں قبر اور مسجد کو جمع کرنے کا قصور مفقود ہے۔ البتہ خصائص کی بناء پر مسجد نبوی کا حکم اس سے مستثنیٰ ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : کتاب تہذیر الساجد ۔ مولف علامہ البانی رحمہ اللہ ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:170

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ