السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مزاروں پر اور فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا سلسلہ کب شروع ہوا؟ (سائل) (۲۷ مئی ۲۰۱۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا سنت سے ثابت ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
’ فَوَقَفَ فِیْ اَدْنَی الْبَقِیْعِ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْهِ‘ موطأ مالك ،رقم:۵۵، (مسند احمد ،رقم:۲۴۶۱۲، اسناده حسن،سنن النسائی،الْأَمْرُ بِالِاسْتِغْفَارِ لِلْمُؤْمِنِینَ،رقم:۲۰۳۸)
’’نبی ﷺ بقیع کے پاس کھڑے ہوگئے پھر آپ نے ہاتھ اٹھائے (اور دعا کی) پھر واپس چلے آئے۔‘‘
اور’’صحیح مسلم‘‘و’’مسند احمد‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک دوسرے قصہ میں مروی ہے کہ آنحضرتﷺ اہل بقیع کے پاس تشریف لے گئے اور وہاں تین مرتبہ ہاتھ اٹھا کر دعا کی اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے میں نے رسول اللہ ﷺ کو عبداللہ ذی النجادین کی قبر پر دیکھا:
’ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ دَفْنِهِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ رَافِعًا یَدَیْهِ‘ ابوعوانة فی صحیحه بَابُ دَعْوَةِ النَّبِیِّ ﷺ لِخَادِمِهِ بِطُولِ الْعُمُرِ وَبِکَثْرَةِ مَالِهِ ،(بحواله فتح الباری: ۱۴۴/۱۱)
’’جب آپ ﷺ اس کے دفن سے فارغ ہوئے تو قبلہ رخ ہو کر دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب