السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فضیلۃ الشیخ حافظ صاحب! درج ذیل ارشادات کی صحت و حقیقت کے متعلق آگاہ فرمائیں۔
۱۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد مبارک ہے:
’وَضع الرَّیْحَانِ وَالْجَرِیدِ سنة ‘ (طحطاوی علی مراقی الفلاح، ص:۳۶۴)
’’اولیاء اللہ کی قبروں پر پھول چڑھانا سنت ہے۔‘‘
۲۔ ’ترك وَوضع الستور والْعَمَائِم وَالثِّیَاب عَلٰی قُبُوْرِهِمْ اَمْرٌ جَائِزٌ اِذَا کَانَ الْقَصْدُ بِذٰلِكَ التَّعْظِیْمَ فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ حَتّٰی لَا یَحْتَقِروا صَاحِب هٰذَا الْقبر ‘(روح البیان)
’’پس گنبد بنانا علماء اولیاء صلحاء کی قبروں پر اور پردے لٹکانا ،پگڑی باندھنا،کپڑے ڈالنا یہ تمام کام جائز ہیں، جب کہ مقصود لوگوں کی نظر میں تعظیم کرانا ہو کہ لوگ صاحب قبر کو حقیر نہ سمجھیں۔‘‘ (سائل امیر علی نقشبندی) (۲ مارچ ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ تمام روایات بے بنیاد اور بے اصل ہیں۔ بزرگانِ دین کی عزت اور احترام کا ذریعہ قبروں کو چونا گچ کرنا اور ان کی پکی دیواریں بنانا نہیں ہے بلکہ ان کی زندگی میں ان کی دعاؤں کے اثرات ہی خیر و برکت کا موجب بنتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب