سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102) قبروں پر پھول چڑھانے اور چراغ جلانے کا کیا حکم

  • 25217
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 1268

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبر پر پھولوں کی چادر چڑھانا یا دیے جلانا کیسا ہے؟ (سائل:قاری محمد یٰسین یزدانی۔ عارف والا) (۹ جولائی ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبروں پر پھولوں کی چادر چڑھانا کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ نبیﷺ کا فرمان ہے:

’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)

’’ یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘

اہل مغرب کی تقلید میں یہ قبیح رسم مسلمانوں میں داخل ہوئی۔ (اَعَاذَنَا اللّٰهُ مِنْهَا) اس کا مرتکب دین سے بے بہرہ جاہل اور غبی ہے اور قبروں پر دیے جلانے والا شریعت کی نگاہ میں لعنت کا مستحق ہے۔ ایک

حدیث میں ہے۔ قبرو ں پر چراغ جلانے والے پر رسول اللہﷺ نے لعنت کی ہے۔ (سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی زِیَارَۃِ النِّسَاء ِ الْقُبُورَ،رقم:۳۲۳۶، سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاءَ فِی کَرَاہِیَۃِ أَنْ یَتَّخِذَ عَلَی القَبْرِ مَسْجِدًا،رقم: ۳۲۰ ،سنن النسائی،رقم:۲۰۴۳)

اس حدیث کی تشریح میں صاحب’’المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں:

’ وَفِیْهِ رَدٌّ صَرِیْحٌ عَلَی القُبُوْرِیِّیْنِ الَّذِیْنَ یَبْنُوْنَ الْقُبَّاب عَلَی الْقُبُوْرِ وَ یَسْجُدُوْنَ اِلَیْهَا، وَ یَسْرِجُوْنَ عَلَیْهَا وَ یَضَعُوْنَ الزهُوْرَ وَالرَّیَّاحِیْن علَیْهَا تَکْرِیْمًا وَ تَعْظِیْمًا لِأَصْحَابِهَا۔‘ (المرعاة :۴۸۶/۱)

’’اس حدیث میں واضح تردید ہے ان قبوریوں کی جو قبروں پر قبے بناتے، ان کی طرف سجدے کرتے ، ان پر چراغ جلاتے اور ان پر تعظیم و احترام کی خاطر پھول اورخوشبو رکھتے ہیں۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:154

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ