السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت کا نام، ولدیت، اور تاریخ وفات وغیرہ لکھ کر کتبہ کی صورت میں قبر پر آویزاں کرنا سنت سے ثابت ہے یا نہیں؟ (سائل) (۱۳ جون ۲۰۰۳ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبر پر نام، ولدیت اور تاریخ وغیرہ کاکتبہ لگانا درست نہیں۔’’جامع ترمذی‘‘ وغیرہ میں حدیث ہے:
’’رسول اللہﷺ نے منع فرمایا کہ قبر کو چوناگچ کیا جائے، اس پر بیٹھا جائے۔ اس پر عمارت بنائی جائے۔ یا اس پر کچھ لکھا جائے۔ ۔‘‘
امام محمد ’’الآثار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ قبر پر لکھنا یا کتبہ لگانا مکروہ( حرام ہے) ہے ، ہاں البتہ قبر کو امتیازی شکل دینے کے لیے اس پر پتھر وغیرہ رکھا جا سکتاہے۔ رسول اللہﷺ نے عثمان بن مظعون کی قبر پر پتھر رکھتے ہوئے فرمایا:
’أَتَعَلَّمُ بِهَا قَبْرَ أَخِی، وَأَدْفِنُ إِلَیْهِ مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِی۔‘ (سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی جَمْعِ الْمَوْتَی فِی قَبْرٍ وَالْقَبْرُ یُعَلَّمُ،رقم:۳۲۰۶،السنن الکبریٰ للبیهقی،بَابُ إِعْلَامِ الْقَبْرِ بِصَخْرَةٍ أَوْ عَلَامَةٍ مَا کَانَتْ،رقم: ۶۷۴۴)
’’اس سے میں اپنے بھائی کی قبر کو پہچان لوں گا اور ہمارے اہل سے جو فوت ہو گا میں اسے اس کے قریب دفن کروں گا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب