السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبر پر نشانی لگانا کیسا ہے؟ مثلاً پتھر لگا دینا یا برتن گاڑ دینا؟ یا لکڑی گاڑ دینا؟ نام لکھنا وغیرہ؟ (سائل) (۲۷ مئی ۲۰۱۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مباح چیز کے ساتھ قبر پر نشانی رکھنے کا کوئی حرج نہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر پتھر رکھتے ہوئے فرمایا: ’’اس سے میں اپنے بھائی کی قبر پہچان لوں گا اور ہمارے اہل میں سے جو فوت ہوگا اس کے قریب ہی دفن کروں گا۔‘‘ (سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی جَمْعِ الْمَوْتَی فِی قَبْرٍ وَالْقَبْرُ یُعَلَّمُ،رقم:۳۲۰۶)
البتہ حدیث ’او یکتب علیہ‘ (الحاکم:۳۷۰/۱) کی بناء پر قبر پر کتبہ لگانا حرام ہے۔ امام محمد رحمہ اللہ ’’الآثار‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’قبر پر لکھنا یا کتبہ لگانا مکروہ (حرام) ہے۔‘‘ (کتاب الآثار، باب تسنیم القبور وتخصیصہا: ۲۵۶)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب