السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبر کے ساتھ سیٹ پر نام وفات، عمر،پتہ لکھنا جائز ہے یا نہیں؟ یا قبر پر نشانی لگانا کیسا ہے ؟ مثلاً پتھر لگا دینا یا برتن گاڑ دینا ؟ یا لکڑی گاڑ دینا ؟ نام لکھنا وغیرہ ؟(محمد عرفان محمدی، ضلع وہاڑی) (۳۰ اگست ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبر پر لکھنے کی ممانعت وارد ہے۔ تحریر کی جونسی صورت بھی ہو سب ممنوع ہے۔ چنانچہ جامع ترمذی وغیرہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا نبیﷺ نے منع فرمایا ہے کہ قبر کو چونا گچ کیا جائے۔ اس پر بیٹھا جائے۔ اس پر عمارت بنائی جائے یا اس پر کچھ لکھا جائے۔( سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی الْبِنَاء ِ عَلَی الْقَبْرِ،رقم:۳۲۲۵،۳۲۲۶)
مباح شئے کے ساتھ قبر پر نشانی رکھنے کا کوئی حرج نہیں۔ رسول اللہﷺ نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر پتھر رکھتے ہوئے فرمایا کہ اس سے میں اپنے بھائی کی قبر پہچان لوں گا اور ہمارے اہل میں سے جو فوت ہو گا اس کے قریب ہی دفن کروں گا۔ (سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی جَمْعِ الْمَوْتَی فِی قَبْرٍ وَالْقَبْرُ یُعَلَّمُ،رقم:۳۲۰۶) البتہ حدیث اَوْ یُکْتَبُ عَلَیْہِ کی بناء پر قبر پر کتبہ لگانا حرام ہے۔ (سنن النسائی،بَابُ الزِّیَادَۃُ عَلَی الْقَبْرِ ،رقم:۲۰۲۷)
امام محمد ’’آلاثار‘‘ میں لکھتے ہیں :’’قبر پر لکھنا یا کتبہ لگانا مکروہ (حرام ) ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب