السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پچھلے ہفتہ ہماری مسجد رحمانیہ اہلِ حدیث محمد حسین گوٹھ عرفات ٹاؤن میں ایک واقعہ ظہور پذیر ہوا جس سے طبیعت بہت الجھ گئی ہے۔ چونکہ میں نے الحمد ﷲ سعودی عرب میں بھی کچھ وقت گزارا۔ لیکن وہاں پر بھی ایسا نہیں ہوا ۔ ہوا یہ کہ ہماری مسجد میں ایک جنازہ لایا گیا جس کی نمازِ جنازہ امام صاحب نے یہ کہہ کر پڑھانے سے انکار کردیا کہ یہ شخص بے نمازی تھا۔ امام صاحب عالم دین ہیں لیکن ایک خلجان جو پیدا ہو گیا قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بے نماز کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھنی چاہیے۔ آپ کے امام صاحب نے بصورتِ انکار درست موقف اختیار کیا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے:
’ مَن تَرَکَ الصَّلٰوةَ مُتَعَمِّدًا فَقَد کَفَر‘(المعجم الأوسط،رقم: ۳۳۴۸)،(صحیح مسلم،کتاب الصلاة، بَابُ بَیَانِ إِطْلَاقِ اسْمِ الْکُفْرِ عَلَی مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ،رقم:۸۲)
یعنی ’’جو شخص دیدہ دانستہ نماز چھوڑ دے وہ کافر ہے۔‘‘
جملہ تفاصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمہ اللہ کا ’’فتاویٰ اہل حدیث‘‘(۳۸/۲ تا۵۷)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب