السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غیر محرم عورت کے جنازے کو غیر مرد اٹھا سکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں تبویب قائم کی ہے:’ بَابُ حَملِ الرِّجَالِ الجَنَازَةَ دُونَ النِّسَآءِ‘ یعنی جنازہ صرف مرد اٹھائیں۔ عورتیں نہ اٹھائیں۔ پھر اس کے تحت مشہور حدیث بیان کی ہے کہ
’’رسول اﷲﷺ نے فرمایا: جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے اور مرد اُسے اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں، تو وہ واویلا کرتا ہے کہ مجھے کہاں لے چلے ہو؟ میت کی اس آواز کو انسان کے ما سوا ہر شی سنتی ہے اور اگر زندہ انسان اس آواز کو سن لے تو وہ مر جائے۔‘‘
اس حدیث میں جنازہ کو اٹھانے والے مَردوں میں مَحرَم اور غیر محرم کی تفریق روا نہیں رکھی گئی۔
لہٰذا عمومِ حدیث کے اعتبار سے غیر محرم کے جنازے کو اٹھانے کا جواز معلوم ہوتا ہے۔مصنف امام بخاری رحمہ اللہ کا فہم بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب