سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1074) صدقہ فطر کی جگہ غذائی اشیا کے کوپن تقسیم کرنا؟

  • 25084
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 560

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاغذائی اشیا دینے کے بجائے یہ جائز ہے کہ اسلامی مرکز مسلمانوں سے ایک اندازے کے مطابق صدقہ فطر کی نقد رقم وصول کرلے۔ پھر غذائی اشیا کے دکان داروں کے تعاون سے ایسے کارڈ یا کوپن جاری کرے جو غریبوں اورمسکینوں کو دے دیے جائیں، تاکہ وہ ان کے ذریعے جب چاہیں اپنی ضرورت کے مطابق غذائی اشیا حاصل کرسکیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس تصور میں غالباً دو اجتہاد جمع ہوگئے ہیں جو اس مسئلہ میں وارد ہیں۔ اس سے یہ تسلی بھی ہوجاتی ہے کہ صدقہ فطر کی رقم صرف غذائی اشیا پر صرف ہو جیسے اکثر فقہا کا قول ہے، اس کے ساتھ ساتھ غذائی اشیا کے انتخاب کی اور ضرورت کے وقت میسر آنے کی سہولت بھی حاصل ہوجاتی ہے۔ بجائے اس کے کہ غریب آدمی کے پاس غلے کاڈھیر لگ جائے جس کی اس کو ضرورت نہ ہو، یا ضرورت ہولیکن دوسری اشیا سے کم ضرورت ہو، اور بجائے اس کے غریب آدمی کے پاس اتنا غلہ جمع ہوجائے جسے سنبھالنا اور سٹور کرنا اس کے لئے مشکل ہو، اس تصور سے یہ موقع ملتا ہے کہ غلہ اُٹھائے پھرنے کی بجائے وہ یہ کوپن لے لے جن سے وہ اپنی مرضی کے مطابق، اور ضرورت کے وقت کھانے پینے کی چیز حاصل کرسکتا ہے۔ اس طرح وہ نہ ان غذائی اشیا کو وصول کرنے پر مجبور ہوتا ہے جن کی اسے ضرورت نہیں، نہ اس وقت وصول کرنے پر مجبور ہوتا ہے جب اسے ضرورت نہیں ہوتی۔ اور پھر غذائی اشیا کے دائرہ سے باہر بھی نہیں نکلتا، جبکہ صدقہ فطر کے مسئلہ میں اکثر فقہا اس دائرہ تک محدود رہتے ہیں۔ اس طرح صدقہ فطر کا مقصود کامل ترین انداز سے پورا ہوجاتا ہے۔ اور کسی معاملہ میں جب شارع کا مقصود معلوم ہو، تو اس کو حاصل کرنے کے لئے وہ راستہ اختیار کرنا چاہئے جس سے اس کا حصول زیادہ ممکن ہو۔ واللہ اعلم

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:849

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ