السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل اکثر شہروں اور دیہات میں رواج ہے کہ عیدین پڑھنے کے لیے گائوں کے باہر یا کہیں مناسب جگہ پر کچھ زمین حاصل کرکے اسے عیدگاہ کے طور پر مخصوص کرلیا جاتا ہے اور اس کے اردگرد چار دیواری کرلی جاتی ہے۔ وہ سارا سال بیکار پڑی رہتی ہے صرف سال میں دو دفعہ اس میں عید پڑھی جاتی ہے کیا یہ جائز ہے؟ کیا کھلی جگہ پر عید پڑھنا لازمی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز عید کھلی جگہ جنگل میں یا ایسی جگہ جہاں چار دیواری نہ ہو، کھلے میدان میں پڑھنے کی سعی کرنی چاہیے۔ بصورتِ دیگر جیسے بھی ممکن ہو، نمازِ عید پڑھی جاسکتی ہے۔ لیکن سال بھر مخصوص ایام کے لیے جگہ روکے رکھنا غیر درست فعل ہے۔
امریکہ میں مسلمانوں کے بعض علاقوں میں، اور ملک کے بعض دوسرے حصوں میںبعض اوقات وہ خوردنی اشیا دستیاب نہیں ہوتی جن کا ذکر شرعی نصوص میں کیا گیاہے۔ اسی طرح بعض اوقات بہت سے غریب مسکین مسلمانوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ ان اشیاء خوردنی سے کیسے استفادہ کرسکتے ہیں، اس صورتِ حال میں کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب