سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1061) مختلف علاقوں میں روزہ اور عید ایک دن ہوں یا الگ الگ؟

  • 25071
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 562

سوال

(1061) مختلف علاقوں میں روزہ اور عید ایک دن ہوں یا الگ الگ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صوبہ سرحد میں قدیماً یہ روایت چلی آرہی ہے کہ پشتون علاقوں میں عیدین ایک روز پہلے مناتے ہیں۔ دیکھا دیکھی دوسرے لوگوں نے بھی یہی کرنا شروع کردیا ہے حتی کہ اہلِ حدیث علماء بھی اسی رَو میں بہہ گئے ہیں اور جب سے افغان مہاجرین آئے ہیں عیدین دو کے بجائے تین بلکہ کبھی کبھی چار بھی ہو جاتی ہیں آپ سے گزارش ہے کہ آپ اپنے فتویٰ میں اہلِ حدیث عوام اور علماء پر زور دیں کہ اپنے قدیمی معیار پر غور کریں۔ اب تو حال یہ ہو گیا ہے ایک ایک گھر میں دو دو عیدیں ہونے لگی ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عیدین کو اپنی مرضی سے منانا یا روزوں میں جان بوجھ کر تقدیم و تاخیر کرنا سخت منع ہے۔ نبیﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

’ صُومُوا لِرُ ؤیَتِهٖ وَ اَفطِرُوا لِرُویَتِهٖ ‘ (صحیح البخاری،بَابُ قَولِ النَّبِیِّ ﷺإِذَا رَأَیتُمُ الهِلاَلَ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَیتُمُوهُ فَأَفطِرُوا، رقم:۱۹۰۹)

یعنی ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو! اور دیکھ کر افطار کرو!‘‘

امام بخاری رحمہ اللہ  نے جملہ احادیث کے ساتھ اس حدیث پر دوسری ایک حدیث کے ساتھ بایں الفاظ باب قائم کیا ہے:

’ بَابُ قَولِ النَّبِیِّﷺ اِذَا رَأَیتُمُ الهَلَالَ فَصُومُوا، وَ اِذَا رَأَیتُمُوهُ، فَافطِرُوا۔‘

’’جب تمھیں چاند نظر آئے تو روزہ رکھ لو! اور جب اُسے دیکھ لو، تو روزہ افطار کردو۔‘‘

پھر تعلیقاً حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے، کہ’’ جس نے شک کے دن کا روزہ رکھا، اُس نے ابوالقاسمﷺ کی نافرمانی کی۔‘‘ جب شک کے دن کا روزہ رکھنا نبیﷺ کی نافرمانی ہے، تو جو شخص عمداً تقدیم و تاخیر کا مرتکب ہے یہ یقینا بڑا مجرم ہے۔ ایسی عبادت کی قبولیت کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ کیونکہ جملہ عبادات کی قبولیت کا انحصار کتاب وسنت کی پیروی پر ہے ایسے لوگوں کو اپنی غلطی کا احساس کرنا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو، کہ روزِ جزاء اپنا بوجھ اٹھانے کی بجائے، لوگوں کا بوجھ بھی اٹھانا پڑ جائے۔

﴿وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ﴾ (العنکبوت:۱۳) کا مصداق بننا بُری کمائی ہے۔

اﷲ رب العزت ہم میں فہم و فراست اور شعور پیدا کرکے صراطِ مستقیم کی رہنمائی فرمائے۔ آمین!

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:843

محدث فتویٰ

تبصرے