السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اخبار کا تراشہ پیش خدمت ہے جس میں بحوالہ بخاری شریف آپﷺ کا بعد عیدین مصافحہ و معانقہ منقول ہے، اور معاشرے میں اس کا رواج بھی ہے۔ جب کہ ہمارے محلے کی مسجد کے امام جو عیدین کی امامت بھی کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ عید کے موقع پر گلے ملنا مناسب نہیں ہے۔ بلکہ رسم دنیا ہے۔ اس کو دین کی بات سمجھنا، اور نہ کرنے والے کو لائقِ ملامت سمجھنا، بدعت ہے۔آپ سے درخواست ہے، کہ واضح فرمائیں، کہ اخبار میں دیا جانے والا حوالہ کتب دین میں موجود ہے یا نہیں؟ اور بات کہنا امام کا درست ہے یا اخبار مضمون کے مصنف کا ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کتاب و سنت کی صحیح نصوص سے نمازِ عید کے بعد مصافحہ اور معانقہ کرنا ثابت نہیں۔ مضمون نگار کے بیان کردہ بعض مسائل صحیح بخاری میں ہیں۔ سب نہیں۔ ان میں مشارٌ الیہ مسئلہ شامل نہیں۔ البتہ بعض ضعیف آثار میں عید، مہینہ اور سال کے موقع پر پیغامِ تہنیت کا ذکر ہے۔ مجموعۂ آثار کو بعض اہلِ علم نے قابلِ عمل سمجھا ہے۔ اس بناء پر وہ مندوب ہونے کے قائل ہیں۔ ان میں سے شارح صحیح بخاری حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بھی ہیں۔ جب کہ دیگر بعض نے اس کو بدعت کہا ہے اور بعض نے کہاہے کہ یہ عمل مباح ہے نہ سنت ہے اور نہ بدعت۔( الابداع فی مضار الابتداع،ص:۲۶۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب