السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عید کا ایک خطبہ ہی ہونا چاہئے یادو خطبے دینے کی گنجائش بھی ہے؟ جبکہ امام نسائی نے ایک عام حدیث سے دو خطبوں کے جواز پر استدلال کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح روایات کے مطابق عید کا خطبہ ایک ہی ہے اور جن روایات میں دو کا ذکر ہے، ان میں کلام ہے۔ (ملاحظہ ہو :مرعاۃ المفاتیح۲؍۳۳۰)
اور سوال میں نسائی کی ذکرکروہ روایت صحیح توہے لیکن اس میں دو خطبوں کی تصریح نہیں اور ابن ماجہ کی روایت میں تصریح تو ہے لیکن وہ ضعیف ہے، اس میں راوی اسماعیل بن مسلم بالاجماع ضعیف ہے اور دوسرا راوی ابوبکر بھی ضعیف ہے۔
اس سلسلہ میں ایک روایت مسند بزار میں بھی ہے لیکن وہ بھی ضعیف ہے۔( مجمع الزوائد:۲؍۲۰۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب