سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1055) عید کے خطبے کتنے ہیں نیز عید کا خطبہ بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر؟

  • 25065
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1904

سوال

(1055) عید کے خطبے کتنے ہیں نیز عید کا خطبہ بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عید کے خطبہ میں خطیب ایک خطبہ دے کر بیٹھ کر پھر کھڑا ہو کر دوسرا خطبہ دے گا یا کہ درمیان میں نہیں بیٹھے گا بلکہ ایک ہی خطبہ دے گا؟ نیز جو علماء عید کے خطبہ کو جمعہ کے خطبہ پر قیاس کرتے ہیں ان کے اس قیاس کی کیا حیثیت ہے؟ اس سوال کا تفصیلی جواب ارشاد فرما کر عند اﷲ ماجور ہوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصلاً عید کے لیے خطبہ ایک ہے۔ دو خطبے کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ امام بخاری رحمہم اللہ  نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ باب قائم کیا ہے:’بَابُ الخُطبَۃِ بَعدَ العِیدِ‘ پھر اپنی سند سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما  سے روایت نقل کرتے ہیں۔ رسول اﷲﷺ ،ابوبکر، عمر اورعثمان   رضی اللہ عنہم   کا عمل نقل کیا ہے:

’فَکُلُّهُم کَانُوا یُصَلُّونَ قَبلَ الخُطبَةِ ‘ (صحیح البخاری،بَابُ الخُطبَةِ بَعدَ العِیدِ،رقم:۹۶۲)

پھر دوسری روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کی ہے:

’ کَانَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ، وَ اَبُو بَکرِ ، وَ عُمرُ رَضِیَ اللّٰهُ عَنهُمَا یُصَلُّونَ العِیدَینِ قَبلَ الخُطبَةِ ‘ (صحیح البخاری،بَابُ الخُطبَةِ بَعدَ العِیدِ،رقم:۹۶۳)

ان روایات میں وارد لفظ’’ اَلخُطبَةِ ‘‘ سے معلوم ہوا، کہ عید کا صرف ایک خطبہ ہے۔ دو نہیں اور جو لوگ دو خطبوں کے قائل ہیں، ان کا استدلال بعض ضعیف روایات سے ہے۔ اسی طرح وہ خطبۂ عید کو جمعہ کے خطبہ پر قیاس کرتے ہیں۔ بعض اہلِ علم نے اس مسلک کو اختیار کیا ہے۔ لیکن یہ مذہب مرجوح ہے۔راجح بات پہلی ہے۔کیونکہ ثانی الذکر کی دلیل کمزور ہے، اور اس پر قیاس کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔ اس لیے کہ عبادات میں اصل ’’عدمِ قیاس‘‘ ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:840

محدث فتویٰ

تبصرے