السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو لوگ کسی جگہ کے مستقل رہائشی نہ ہو ں مثلاً: مسافر یا مدرسہ کے ہوسٹل میں مقیم طلبہ ، اگر وہ اس جگہ مقیم لوگوں کے بغیر خود جمعہ کی نماز ادا کریں تو کیا یہ درست ہے؟ ابن باز کہتے ہیں کہ اگر یہ خود نماز جمعہ کااہتمام کریں تو نماز جمعہ کی صحت محل نظر ہے۔ جمعہ تو ان پر واجب ہے جو کسی علاقے کے مستقل رہنے والے ہوں ۔ ابن باز مزید کہتے ہیں کہ نبی کریم نے مسافروں اور بادیہ نشین لوگوں کو جمعے کا حکم نہیں دیا۔ نبی کریم ﷺنے حجۃ الوداع کے موقع پر جمعہ کے دن وقوف فرمایا تو ظہر کی نماز پڑھا ئی جمعہ نہیں پڑھایا۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسافر جب کسی جگہ آیا ہو اور وہاں اس کا کچھ دیر قیام ہو، تو اس پر جمعہ واجب ہے یا نہیں؟ اس میں اہلِ علم کا اختلاف ہے۔بعض علماء وجوب کے قائل ہیں جب کہ دیگر عدمِ وجوب کے ۔ یہ بات زیادہ درست معلوم ہوتی ہے، کہ اس پر جمعہ واجب نہیں، کیونکہ اس کے لیے احکامِ سفر موجود ہیں۔ اسی بناء پر یہ بات نقل نہیں ہو سکی، کہ نبی رحمہ اللہ نے حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات میںجمعہ پڑھا ہو۔ اس لیے کہ آپ مسافر تھے، اسی طرح مسافر سے عید بھی ساقط ہو جاتی ہے۔ملاحظہ ہو!(سُبُلَ السَّلام:۱۶۱/۳) اس بارے میں سماحۃ الشیخ ابن باز کا موقف درست ہے۔ نیز بادیہ نشین بھی حکمًا مسافر ہیں۔لہٰذا دونوں کے احکام ایک جیسے ہیں۔
جہاں تک ہوسٹل میںمقیم طلبہ کا تعلق ہے ،وہ نماز جمعہ پڑھیں گے، کیونکہ وہ حکماً مقیم ہیں۔ اس حالت میں ان کے لیے نماز میں نہ قصر ہے اور نہ نمازوں کو جمع کرنا۔ رمضان کے روزے بھی رکھیں گے، کیونکہ ان پر سفر کا اطلاق نہیں ہوتا ، بلکہ وہ حکماً مقیم ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب