السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد الفرقان اہل حدیث میں نماز جمعہ سوا ایک بجے ادا کی جاتی ہے۔ اس وقت شدید بارش ہو رہی تھی، جس کی وجہ سے میں نمازِ جمعہ میں شریک نہ ہو سکا۔ ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی کے پیروکاروں کی مسجد توحید میں جمعہ کی نماز دو بجے ہوتی ہے۔ برش تھمنے کے باوجود میں نے مسجد توحیدمیں دانستہ نمازِ جمعہ اس لیے ادا نہ کی کہ میں نے ان کے بارے میں آپ کا تفصیلی فتویٰ پڑھا تھا، سو میں نے گھر میں نمازِ ظہر پڑھ لی۔ بعد میں خیال گزرا کہ نمازِ جمعہ ترک نہیں کرنی چاہیے کیا میں نے واقعی غلطی کی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شدید بارش کی وجہ سے آپ کا گھر میں نمازِ ظہر پڑھنے کا فعل درست ہے۔
’’سنن ابوداؤد وغیرہ میں حدیث ہے کہ یوم حنین کو بارش ہو رہی تھی تو رسول اللہﷺ نے اپنے منادی کو حکم دیا کہ آج اپنے خیموں میں نماز پڑھنے کا اعلان کرو اور وہ جمعہ کا دن تھا۔‘‘
(سنن ابوداؤد، الجمعة، باب الجمعة فی الیوم المطیر، رقم:۱۰۵۷،۱۰۵۹)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب