سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1020) دونوں خطبوں کی برابری کا حکم

  • 25030
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-22
  • مشاہدات : 597

سوال

(1020) دونوں خطبوں کی برابری کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسول اﷲﷺ کی سنت ہے کہ خطبہ جمعہ دو ہوتے ہیں لیکن ہمارے علماء اس سنت پر اس طرح عمل کرتے ہیں کہ پون گھنٹہ کے خطبہ میں ۴۲ منٹ میں ایک خطبہ اور بقیہ تین منٹ میں دوسرا مکمل خطبہ اور کبھی کبھی تو صرف اضافی دو تین منٹ میں مکمل کرتے ہیں۔ کیا یہ بنی اسرائیل کی ہفتہ کے دن کی تأویل کی مماثلت نہیں؟



الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاریب صحیح احادیث سے جمعہ کے دو خطبے ثابت ہیں۔ لیکن دونوں خطبوں کی برابری کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ بظاہرمطلق احادیث کی بناء پر دونوں خطبوں میں کمی بیشی کا جواز ہے۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ عرف میں انھیں خطبے کہا جا سکے۔ خطبہ کے بنیادی عناصراﷲ تعالیٰ کی حمدو ثناء اور وعظ ونصیحت ہے اس کی تکمیل جتنے منٹوں میں بھی ہو سکے درست ہے۔ نیز چھوٹے خطبہ کو یہود کے فعل کے مماثل قرار دینا درست نہیں۔ کیونکہ یہودیوں نے حیلہ سے حرام کو حلال کرنے کی سعی کی تھی۔ جب کہ زیرِبحث مسئلہ میں قطعاً ایسی کوئی صورت موجود نہیں۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو :( مرعاۃ المفاتیح:۳۰۸،۳۰۹/۲)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:818

محدث فتویٰ

تبصرے